مفاد پرستانہ خوش خلقی

0

 مفاد پرستانہ خوش خلقی

تحریر: ابراہیم عبد اللہ یوگوی

            اخلاق كے لفظي معني رويه كے هيں خواه اچھے هوں يا برے، اچھے رويے كو اخلاق حسنه اور برے رويے كو اخلاق سيئه كها جاتا هے، ليكن جب لفظ "اخلاق" بولا جاتا هے تو عموما اس سے   اخلاق حسنه مراد لي جاتي هے            ، خوش خلقي ايك اچھے مسلمان هونے كي دليل هے، رسول کریم صلى الله عليه و سلم  خود مجسم اخلاق تھے آپ ﷺکا فرمان ہے:

 بعثت لاتتم صالح الاخلاق.(مسند احمد حدیث نمبر۸۵۹۵)

  یعنی مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے۔

گویا رسول  كريم صلى الله عليه وسلم کی بعثت کا ایک مقصد مکارم اخلاق کی تکمیل ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ مجسم اخلاق حسنہ ہو اور آپ ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کرنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ آپ ﷺواقعی مجسم اخلاق حسنہ تھے۔ اور اس کی گواہی آپ ا کی اہلیہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان الفاظ میں دی ہے‘‘کان خلقہ القرآن’’(مسند احمد حدیث نمبر۲۲۴۶۰’۲۴۱۳۹’ مسلم کتاب صلاۃ المسافرین و قصرھا)

یعنی آپ حسن خلقی میں قرآن کی عملی تفسیر ہے۔

اور یہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ا کے نقش قدم پر چلنے کاحکم دیا گیا ہے اور آپ کی زندگی کو ہمارے لئے بہترین نمونہ قرار دیا گیا ہے کہ ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾(الاحزاب:۲۱)

تحقيق تمهارے لئے رسول الله كي زندگي ميں بهترين نمونه هے،

 حضرت ابو ذر غفار ی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے رسول کریم ا کی بعثت کے بارے میں سنا تو اپنے بھائی کو حقیقت حال سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے بھیجا اس نے واپس آکر خبر دی کہ : رأیتہ یامر بمکارم الاخلاق.(صحیح بخاری کتاب الادب باب حسن الخلق و السخاء) یعنی میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں۔

 جبکہ ایک اور حدیث میں رسول کریم ا نے اچھے اخلاق والے کو ہی کامل ایمان والا قرار دیا ہے۔(جامع ترمذی) اخلاق یعنی رویہ اور سلوک اس وقت اچھا اور حسنہ ہوتا ہے جب وہ کسی دنیاوی لالچ کے بغیر برتا جائے ’ اور جس خوش خلقی کے پس پردہ دنیاوی اغراض اور مفادات کارفرما ہو وہ اخلاق حسنہ نہیں ہوتا بلکہ وہ چاپلوسی اور خوشامد ہوتی ہے۔

            رسول کریم ا کی زندگی ہمارے لئے نمونہ حیات ہے آپ کا اخلاق حسنہ کسی دنیاوی مفاد کی خاطر نہیں ہوا کرتا بلکہ بے لوث ہوا کرتے تھے۔ اور یہ سب کو معلوم ہے کہ اسی عمل خیر کی قدر و قیمت ہے جو محض اللہ کی خوشنودی کے لئے ہو۔ جس عمل خیر میں غیر اللہ کی خوشنودی مطلوب ہو وہ عمل خیر نہیں رہتا بلکہ الٹا باعث وبال بن جاتا ہے۔ ویسے بھی تمام اعمال کا بدلہ اور معاوضہ عامل کی نیت کے مطابق ہی ملتا ہے۔

            ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو خوش اخلاق ہیں’ ہدیے دیتے ہیں’ دعوتیں کرتے ہیں’ افطار پارٹی کا اہتمام کرتے ہیں’ عید ملن کی تقریبات مناتے ہیں’ دوسروں کے کام آتے ہیں’ ان کے مسئلہ کو اپنا مسئلہ قرار دیتے ہیں’ وہ غمی کے موقع پر اظہار درد کے لئے پہنچتے ہیں اور خوشی کے موقع پر مبارک باد دینے حاضر ہو جاتے ہیں’ وہ اختلافات کے باوجود اختلاف کوبھول جاتے ہیں اور شکایت کے باوجود شکوہ نہیں کرتے’ لوگوں سے ہنس کر ملتے ہیں اور خوش کلامی کرتے ہیں۔

            ایسے اخلاق والے سے مل کر لوگ بہت خوش ہوتے ہیں ۔ وہ بالکل ٹھیک ہیں وہ ایسے ہی ہیں جیسا انہیں ہونا چاہئے ’ جیسے وہ نظر آتے ہیں۔ مگر لوگوں کی یہ خوش معاملگی کس کے ساتھ ہے؟ صرف ان لوگوں کے ساتھ جن سے ان لوگوں کا کوئی فائدہ وابستہ ہے۔ جن سے انہیں امید ہے کہ وہ وقت پڑنے پر ان کے کام آسکتے ہیں’ جن سے ان کا کوئی دنیاوی مفاد وابستہ ہے’ جن سے وہ ڈرتے ہیں’ جن کے زور قوت کا رعب ان کے اوپر چھایا ہوا ہے’ جن سے کٹ کر وہ سمجھتے ہیں کہ نقصان اٹھائیں گے’ یا ان سے عدم تعلق کی بنا پر دوسروں سے بھی کٹ جائیں گے’ جن سے جڑ کر وہ سمجھتے ہیں دوسرے لوگوں سے جڑے رہیں گے’ اور ان سے جڑ کر ہی وہ دنیا میں مفاد حاصل کرسکیں گے۔

            لوگوں کی یہ خوش اخلاقی تمام تر مفاد پرستانہ خوش اخلاقی ہے’ اس کی حقیقت اس وقت آشکارا ہوتی ہے کہ جب معاملہ ایسے شخص سے پڑے جس کے ساتھ خوش اخلاقی برتنے کے لئے مذکورہ بالا محرکات میں سے کوئی محرک موجود نہ ہو’ ایسے موقع پر اچانک یہ خوش اخلاق’ ملنسار’ خوش کلام آدمی بالکل بد اخلاق ’ غیر مہذب’ بد خو اور بد کلام بن جاتا ہے جو اس سے پہلے نہایت خوش اخلاق دکھائی دے رہا تھا معاملات پڑنے پر اس کی حقیقت کھل جاتی ہے اور معلوم ہو جاتاہے کہ وہ اندر سے کتنا با اخلاق اور با کردار ہے۔بعض لوگ گھنٹوں اخلاقیات پر لیکچر دیتے ہیں’ انسانیت کا درس دیتے ہیں’ غرباء اور مساکین کے ساتھ ہمدردانہ سلوک اور تعاون کے بڑے بڑے فوائد گنتے ہیں’ اللہ اور اس کے رسول کے اوامر بیان کر تے ہیں مگر جب ان کے ساتھ معاملات پیش آتے ہیں تو ان کے الفاظ اور تقاریر کا کھوکھلاپن ظاہر ہو جاتا ہے’ وہ اپنے الفاظ کی قیمت ادا کرنے کی بجائے بد اخلاقی پر اتر آتے ہیں اب پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنے راست باز اور راست گو ہیں۔یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کا ظاہر اور باطن یکساں نہیں ’ وہ بدترین لوگ ہیں۔رسول کریم ا نے فرمایا : تجدون شر الناس یوم القیامۃ ذا الوجهین(بخاری و مسلم) قیامت کے دن سب سے بدتر شخص وہ ہوگا جو دو رویہ ہوگا۔

            مفاد پرستانہ اخلاق کا حامل شخص اپنے مفاد کا غلام ہوتا ہے اس کا سارا اخلاق اس کے اپنے مفادات کے گرد گھومتا ہے۔ پہلے جس کو جھک جھک کر سلام کرتا تھا’ دعوتوں میں بلاتا تھا’ اس کے مسائل کو اپنا مسئلہ قرار دیتا تھا ’ مفاد نکل جانے کے بعد اب وہ اس سے سلام میں پہل نہیں کرتا’ بلکہ اس سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتا’ اس کو اپنی دعوتوں میں بلانا بھول جاتا ہے’ اس کے مسائل کو اپنا مسئلہ قرار نہیں دیتا’ اس کے مشکلوں میں کام آنے کے لئے نہیں دوڑتا’ اب معمولی شکایت پر بگڑ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اب اس کو یہ ضرورت محسوس نہیں ہوتی کہ اس کے جذبات کی رعایت کرے’ دنیاوی مفادات کی خاطر اخلاق دکھانے والا شخص حقیقت میں شیطان کا چیلہ ہے وہ چاپلوسی کرتا ہے اور منافقانہ روش اختیار کرتا ہے اورحصول منفعت کی خاطر وہ گدھے کو بھی باپ بنا لیتا ہے اورجہاں دنیاوی عزت ’جاہ و حشمت پر حرف آنے کا خطرہ ہو تو اپنے باپ سے بھی انکار کر دیتا ہے۔ایسے خوش اخلاقی اور انسانی ہمدردی کی اللہ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں’ یہ تو سراسر دکھاوا اور نمود ہے’ اس میں اللہ کی رضا جوئی کی بجائے بندوں کی رضا جوئی اورخوشنودی مقصود ہوتی ہے جس کو حدیث شریف میں ‘‘شرک اصغر’’ کہا گیا ہے۔اور شرک خواہ اکبر ہو یا اصغر اللہ کو ہرگز پسند نہیں ہے۔ اللہ کے ہاں اس عمل اور اخلاق کی قدر وقیمت ہے جو خالصتاً اس کی رضا جوئی اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کیا جائے ’ اس سے مقصود دنیاوی مفادات حاصل کرنا نہیں بلکہ اخروی نجات ہو۔ جو عمل دنیا میں اپنا معاملہ درست رکھنے کے لئے کیا جائے’ جس سے شہرت اور ناموری حاصل کرنا مقصود ہو ’ جو دنیا میں حصول عزت کی خاطر انجام دیاجائے اس کا اللہ کے ہاں کوئی صلہ اور بدلہ نہیں ’ ایسے عمل کا پشتارہ لے کر اللہ کے دربار میں پہنچنے والوں سے کہا جائے گا کہ تم نے جوکچھ کیا وہ اپنی دنیا کے لئے کیا تم دنیا میں اس کا بدلہ پا چکے ہو’ اب آخرت میں تمہارے لئے اس کے بدلے کچھ نہیں پھر ان کو گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

           

تحریر:    ابراہیم عبد اللہ یوگوی

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)