امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، افكارو نظريات

0

 

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ

افكار و نظريات

نام و نسب:۔

            ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی القریشی۔

            آپ نسلا قریشی ہیں۔ آپ کا شجرہ نسب عبد مناف پر رسول اللہ ا سے مل جاتا ہے۔ آپ کے اجداد میں شافع نامی ایک صحابی تھے انہی کی نسبت سے آپ شافعی کہلاتے ہیں۔

تاریخ و جائے پیدائش:۔

            امام شافعی ۱۵۰ھ بمطابق اگست ۷۶۷ء بمقام غزہ (فلسطین) پیدا ہوئے۔ بعض لوگ آپ کی جائے پیدائش عسقلان بتاتے ہیں۔

ابتدائی حالات و تعلیم:۔

            آپ بچپن میں یتیم ہو گئے تھے۔ آپ اپنی والدہ کے ہمراہ دو برس کی عمر میں مکہ آئے۔ نو برس کی عمر قرآن مجید حفظ کر کے حفظ حدیث کی طرف راغب ہو گئے۔ تیرہ برس کی عمر میں امام مالک کی موطا حفظ کر کے امام مالک کے پاس مدینہ میں حاضر ہوئے اور تین برس تک ان سے مستفیض ہوتے رہے۔اور پھر وہاں سے مکہ آئے اور پھر یمن پہنچے اور قبیلہ ہذیل میں قیام کیااور چار برس تک صحرائی زندگی میں صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ اس عرصہ میں عربیت’ فصاحت و بلاغت’ لغت اور نحو میں کمال حاصل کیا پھر امام مالک  ؒ کے پاس مدینہ چلے آئے اور ان کی وفات تک مدینہ میں رہ کر ان کی خدمت میں حاضر اور ان سے الموطا پڑھتے رہے۔ امام مالک کی وفات کے بعد مکہ آئے اور وہاں مسلم بن خالد الزنجی ’ سفیان بن عیینہ اور دیگر علماء حدیث و فقہ سے تحصیل علم کی۔ آپ كے اساتذه كي فهرست طويل هے يهاں ان سب كا استقصا مقصود نهيں هے۔

ملازمت:۔

             قیام مکہ کی دوران حاکم یمن امام شافعی  ؒ کے تبحر علمی سے بڑا متاثر ہوا اور اس نے امام شافعی  ؒ کو یمن میں ایک سرکاری عہدہ پیش کیا چنانچہ کچھ مدت بعد نجران کے قاضی مقرر ہوئے۔

آپ سرکاری ملازمت کرتے رہے مگر مقامی رقابتوں اور سازشوں کی وجہ سے امام شافعی ؒ  اس منصب پر زیادہ عرصہ فائز نہ رہ سکے۔اس کی وجہ یہ ہوئی کہ انہی دنوں کسی نے ہارون الرشید سے چغلی کھائی کہ شافعی  ؒ سادات کی حکومت کے لئے راہ ہموار کر رہا ہے۔ چنانچہ آپ کو تین سو سادات کے ہمراہ گرفتار کر کے ہارون الرشید کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ خلیفہ آپ کے دلائل و براہین سن کراور آپ کے علم و فقاہت اور خوش بیانی سے اتنا متاثر ہوکر آپ کو بے قصور قرار دے کر نہ صرف رہا کر دیا بلکہ آپ کی بہت عزت افزائی بھی کی۔

            بغداد میں آپ نے قاضی امام محمد  ؒ سے عراقی فقہ کا مطالعہ شروع کر دیا اور ملازمت تر ک کر دی۔ مامون رشيد نے آپ کو قاضی القضاۃ بنانا چاہا لیکن آپ نے گزشته تجربات كي بنياد پر  اس  كي پيشكش كو قبول كرنے سے  انکار کر دیا۔

آپ كے مشهور شاگردوں ميں امام احمد بن حنبل، اسحاق راهويه، اسماعيل بن يحيي، داود ظاهري، ربيع بن سليمان مرادي وغيره شامل هيں۔

فقہی افکار و نظریات:۔

            امام شافعی  ؒ بغداد سے مکہ تشریف لائے اور تدریس شروع کر دی۔ امام مالک ؒ  اورابو حنیفہ  ؒ کے نظریات کا مطالعہ وموازنہ کرنے کے بعد آپ نے ایک نئے فقہی طریق فکر کی بنیاد رکھی جسے "شافعی مکتب فکر  " کا نام دیا جاتا ہے۔ امام شافعی نے امام مالک   ؒ اور امام محمد  ؒ دونوں کی شاگردی اختیار کی مگر ان کے فقہ کے قائل نہ ہوئے۔ آپ نے امام محمد  ؒ کے ساتھ نہایت آزادانہ مناظرے بھي کئے جس سے آپ كو فقه عراق سمجھنے ميں زياده آساني هوئي ، اور انهي مناظرات كا نتيجه يه هوا كه آپ اپنے استاد امام محمد كي تقليد كرنے كے بجائے ايك نئے طريق فقه كے موجد بن گئے۔ آپ كے فقهي نظريات  و افكار مختصراحسب ذيل هيں:

q   آپ علم الکلام کو پسند نہ کرتے تھے۔

q    نصوص کے لفظ و عبارت کی ظاہری تشریح پر بہت زور دیتے تھے۔

q   خبر واحد کو ایمانیات میں حجت تسلیم نہ کرتے احکام میں اس پر عمل لازم قرار دیتے۔ ضعیف روایت کو قابل حجت نہ سمجھتے۔

q   اجماع صحابہ کو قابل حجت تسلیم کرتے۔ آپ نظری طور پر ہر دور کے لئے اجماع کے قائل تھے۔ آپ کا کہنا ہے کہ اصول پر اجماع ہر دور میں ممکن ہے’ لیکن فروع میں سوائے اجماع متواتر کے ممکن نہیں۔

q   آپ کتاب و سنت ’ اجماع و قیاس چاروں مصادر سے مسائل استنباط کرتے تھے اور چاروں کو قابل استدلال سمجھتے تھے مگر آپ حنفیوں کے استحسان اور مالکیوں کے مصالح مرسلہ کوتسلیم نہیں کرتے۔

فقه شافعي كي ترويج:

امام شافعي كے فقهي پيرو كاروں كو شافعي كهتے هيں، عهد عباسيه كے زمانه ميں عروج ميں بغداد ميں فقه شافعي كا بول بالاتھا، پھر جب آپ مصر چلے گئے  تو وهاں بھي ان كے مسلك كو مقبوليت حاصل هوئي اور وهاں بھي عام هوا۔ امام شافعي كے پيرو كار زياده تر مشرقي مصر، صوماليه، ايتھوپيا، جبوتي، سواحلي ساحل، يمن، مشرق وسطي كے كرد علاقوں ميں داغستان، فلسطين، لبنان، چيچنيا، قفقاز، انڈونيشيا، ملائشيا، مالديپ، سري لنكا كے بعض ساحلي علاقوں كے علاوه تھائي لينڈ ، برونائي، فلپائن كے علاوه بھارت كے بعض علاقوں ميں پائے جاتے هيں۔  پاكستان اور افغانستان ميں فقه شافعي كو ماننے والے بهت كم هيں۔

تدوین فقہ اور تصنیفات:۔

            امام شافعی   ؒ پہلے فقیہ ہیں جنہوں نے فقہ کے اصولوں پر کتابیں لکھیں اور ان کی اشاعت کی ۔ آپ کا مذہب دو ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے’ قدیم اور جدید۔ آپ نے اپنی زندگی کے آخری چار سال مصر میں قیام کیا۔ اس اثنا میں آپ کے خیالات میں کچھ تبدیلی آئی اور آپ نے اپنے مسلک میں ترمیم کی اور کتابوں پر نظر ثانی کی۔ پہلے دور کے نظریات کو قول قدیم اور بعد والے نظریات کو قول جدید کہا جاتا ہے۔

            آپ کی تصنیفات کی تعداد ۱۱۳ بتائی جاتی ہے۔ جن میں سے چند مشہور تصانیف درد ذیل ہیں:

(1)            کتاب السنن’ یہ مسند شافعی بھی کہلاتی ہے۔ (2) رسالۃ الامام(3) کتاب الام ’ اسے مبسوط اور حجت بھی کہتے ہیں۔ (4) اختلاف الحدیث (5)ابطال الاستحسان(6) کتب خلافیات۔

وفات:۔

            امام شافعی ؒ  نے اپنی زندگی کے آخری چار برس مصر میں بسر کئے اور وہیں مصر  كے شهر فسطاط میں ہی 30 رجب  ۲۰۴ھ  بمطابق 19 جنوري 820 عيسوي میں وفات پائی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)